رات چاہے جتنی بھی
بے حیا ہو کالی ہو
آس کے ستاروں سے آسمان خالی ہو
صبح کی حکایت پر گالیوں کی بارش ہو
اور گھپ اندھیرے سے سب پہ خوف طاری ہو
پھر بھی رات جائے گی
پھر بھی صبح آئے گی
چاہے جیسا پت جھڑ ہو
جتنا تیز جھکڑ ہو
بجلیوں کا کڑکا ہو
آشیاں کے جلنے کا صبح و شام دھڑکا ہو
باغباں نگوڑا ہو
باغ چھوڑ کر اپنا
در بدر بھٹکتا ہو
پیڑ پودے جلتے ہوں من کی بات کرتا ہو
اور نیرو کے جیسا بانسری بجاتا ہو
پھر بھی کونپلیں تازہ
شاخ شاخ پھوٹیں گی
پھر بہار آئے گی
بانجھ رت یہ جائے گی
لیکن اے گلستاں کے جاں نثار پروانو
روشنی کے دیوانو
صبح نو کے آنے میں آپ کا کیا حصہ ہو
آپ بھی تو منہ کھولیں
مر گئے کہ زندہ ہیں
آپ بھی تو کچھ بولیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.