Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عدل جہانگیری

شبلی نعمانی

عدل جہانگیری

شبلی نعمانی

MORE BYشبلی نعمانی

    قصر شاہی میں کہ ممکن نہیں غیروں کا گزر

    ایک دن نورجہاں بام پہ تھی جلوہ فگن

    کوئی شامت زدہ رہ گیر ادھر آ نکلا

    گرچہ تھی قصر میں ہر چار طرف سے قدغن

    غیرت حسن سے بیگم نے طمنچہ مارا

    خاک پر ڈھیر تھا اک کشتۂ بے گور و کفن

    ساتھ ہی شاہ جہانگیر کو پہنچی جو خبر

    غیظ سے آ گئی ابروئے عدالت پہ شکن

    حکم بھیجا کہ کنیزان شبستان شہی

    جا کے پوچھ آئیں کہ سچ یا کہ غلط ہے یہ سخن

    نخوت حسن سے بیگم نے بصد ناز کہا

    میری جانب سے کرو عرض بہ آئین حسن

    ہاں مجھے واقعۂ قتل سے انکار نہیں

    مجھ سے ناموس حیا نے یہ کہا تھا کہ بزن

    اس کی گستاخ نگاہی نے کیا اس کو ہلاک

    کشور حسن میں جاری ہے یہی شرع کہن

    مفتی دیں سے جہانگیر نے فتویٰ پوچھا

    کہ شریعت میں کسی کو نہیں کچھ جائے سخن

    مفتی دین نے بے خوف و خطر صاف کہا

    شرع کہتی ہے کہ قاتل کی اڑا دو گردن

    لوگ دربار میں اس حکم سے تھرا اٹھے

    پر جہانگیر کے ابرو پہ نہ بل تھا نہ شکن

    ترکشوں کو یہ دیا حکم کہ اندر جا کر

    پہلے بیگم کو کریں بستۂ زنجیر و رسن

    پھر اسی طرح اسے کھینچ کے باہر لائیں

    اور جلاد کو دیں حکم کہ ہاں تیغ بزن

    یہ وہی نورجہاں ہے کہ حقیقت میں یہی

    تھی جہانگیر کے پردہ میں شہنشاہ زمن

    اس کی پیشانئ نازک پہ جو پڑتی تھی گرہ

    جا کے بن جاتی تھی اوراق حکومت پہ شکن

    اب نہ وہ نورجہاں ہے نہ وہ انداز غرور

    نہ وہ غمزے ہیں نہ وہ عربدۂ صبر شکن

    اب وہی پاؤں ہر اک گام پہ تھراتے ہیں

    جن کی رفتار سے پامال تھے مرغان چمن

    ایک مجرم ہے کہ جس کا کوئی حامی نہ شفیع

    ایک بیکس ہے کہ جس کا نہ کوئی گھر نہ وطن

    خدمت شاہ میں بیگم نے یہ بھیجا پیغام

    خوں بہا بھی تو شریعت میں اک امر احسن

    مفتئ شرع سے پھر شاہ نے فتویٰ پوچھا

    بولے جائز ہے رضامند ہوں گر بچہ و زن

    وارثوں کو جو دئیے لاکھ درم بیگم نے

    سب نے دربار میں کی عرض کہ اے شاہ زمن

    ہم کو مقتول کا لینا نہیں منظور قصاص

    قتل کا حکم جو رک جائے تو ہے مستحسن

    ہو چکا جب کہ شہنشاہ کو پورا یہ یقین

    کہ نہیں اس میں کوئی شائبہ حیلہ و فن

    اٹھ کے دربار سے آہستہ چلا سوئے حرم

    تھی جہاں نورجہاں معتکف بیت خزن

    دفعتاً پاؤں پہ بیگم کے گرا اور یہ کہا

    تو اگر کشتہ شدی آہ چہ می کردم من

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    عدل جہانگیری نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے