Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

افیمی سو رہا ہے

شعیب کیانی

افیمی سو رہا ہے

شعیب کیانی

MORE BYشعیب کیانی

    افیمی ظلم کو تقدیر کہہ کر سو رہا ہے

    سو ہرن کو شیر کھا جائے

    عقابوں کے جھپٹتے غول سہمے میمنے کو نوچتے جائیں

    کوئی بکری کسی چیتے کو تھوڑی گھاس کے بدلے سبھی اعضا کھلا بیٹھے

    ہزاروں مکھیوں کی سخت محنت سے بنا سارے کا سارا شہد کوئی ریچھ لے جائے

    کسی بندر کے پاگلپن میں پھینکے پتھروں سے اڑنے والی کوئی چنگاری بھلے جنگل جلا ڈالے

    ہزاروں گھاس خوروں نے کئی دن سے گلوں کو خشک رکھا ہو

    ندی میں خون کی بو ہو

    ندی میں خون بھر جائے

    ندی کو آگ لگ جائے

    افیمی کی بلا سے

    افیم ایسا نشہ ہے جس کا عادی نیند کو ہی مسئلوں کا حل سمجھتا ہے

    سہانے خواب آتے ہیں

    افیمی سبز لفظوں سے بنی لوئی کے نیچے سویا رہتا ہے

    افیمی اینٹ بجری ریت سیمنٹ سے بنے جنگل کی غاروں میں مزے سے سویا رہتا ہے

    سو خوابیدہ افیمی کو تو چاہے مار بھی ڈالو

    اسے کیا فرق پڑنا ہے

    مگر اس نیند سے اس کو جگانے کی حماقت کوئی مت کرنا

    افیمی کاٹ کھائے گا

    افیمی آگ میں جلتے ہوئے معصوم لوگوں کو مزے سے صبر کی تلقین کر کے سو رہا ہے

    افیمی سو رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے