Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اے ہم راز

صوفیہ انجم تاج

اے ہم راز

صوفیہ انجم تاج

MORE BYصوفیہ انجم تاج

    یہ اجلی سی زمیں نظروں کی حد سے اور آگے تک

    شجر پھیلے چلے جاتے ہیں اپنی حد سے آگے تک

    مرے کمرے کی سب چنگاریاں شاخوں پہ چمکی ہیں

    مرے بالوں پہ بکھری ہیں مرے آنچل سے سمٹی ہیں

    سحر کی پھوٹتی کرنیں تڑپ آئی دریچے سے

    لپٹ کر کھیلتی ہیں میرے گھر کے فرش مخمل سے

    تعیش کے ہر اک سامان پر اک نور بکھرا ہے

    یہ بے رنگی پہ ست رنگی دھنک کا جال پھیلا ہے

    بہت آہستہ آہستہ میرے کانوں سے یہ کہتی ہیں

    بتا اب کیوں مری آنکھیں تجھے بے جان لگتی ہیں

    یہ کس کی فکر میں تم ہو یہ کس کی کھوج میں تم ہو

    میں سمجھی اپنے ان گزرے دنوں کی سوچ میں تم ہو

    چلو ڈھونڈو انہیں اپنے خیالوں اپنے خوابوں میں

    کہیں طاقوں پہ اب رکھی ہوئی پچھلی کتابوں میں

    پیالی چائے کی ٹیبل پہ رکھ کے سرنگوں اٹھی

    خیالوں اور خوابوں کی وہ دنیا ڈھونڈنے نکلی

    وہ سوہا رنگ جس میں اماں میری ساری رنگتی تھیں

    وہ افشاں ابرقوں کی جو ستاروں سی چمکتی تھیں

    وہ مہندی جس کی سرخی سے کوئی سرخی نہ ملتی تھی

    وہ مسی جس سے بو بیلی چنبیلی کی نکلتی تھی

    مری ہم راز کرنیں تجھ کو میں اب کیسے سمجھاؤں

    تیری آغوش کو ان خوشبوؤں سے کیسے مہکاؤں

    یہ اجلی اور ٹھنڈی دھوپ میں پھیلی ہوئی شاخیں

    میں ان برفیلی شاخوں میں کہاں سے پھول لے آؤں

    RECITATIONS

    صوفیہ انجم تاج

    صوفیہ انجم تاج,

    صوفیہ انجم تاج

    اے ہم راز صوفیہ انجم تاج

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے