اجنبی فرمائش
اجنبی تجھ سے تعلق کا صلہ خوب ہے یہ
تیری خواہش ہے کہ ہر روز نئی نظم لکھوں تیرے نام
میری کوشش بھی عجب ہے لیکن
روز تازہ نئے جذبات کہاں سے لاؤں
کورے الفاظ کی سوغات کہاں سے لاؤں
خشک آنکھوں کے کٹوروں سے میں برسات کہاں سے لاؤں
اجنبی تو ہی بتا نسخۂ نایاب کوئی
اجنبی مجھ کو دکھا خطۂ شاداب کوئی
برگ آوارہ کی صورت ہوں ہوا کی زد پر
میں کہ رقصا ہوں ابھی گرم بگولوں کے ساتھ
اجنبی تو بھی مرے رقص فلک رنگ میں شامل ہو جا
شاعری کیا ہے مری جان کا حاصل ہو جا
تو مرا جسم قبا تو مری روح کی پر نور غذا
شہد سے میٹھی مرے لب کی دعا
اجنبی کون ہے تو میرے سوا مجھ سے جدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.