Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان کہی

شہزاد احمد

ان کہی

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    سانولی! تو مرے پہلو میں ہے

    لیکن تری پیاسی آنکھیں

    کبھی دیوار کو تکتی ہیں

    کبھی جانب در دیکھتی ہیں

    مجھ سے اس طرح گریزاں جیسے

    انہیں مجھ سے نہیں دیوار سے کچھ کہنا ہے

    یا یہ پنچھی ہیں جنہیں

    ایک ہی پرواز میں اڑ جانا ہے

    ہاتھ نہیں آنا ہے

    (اے مری سانولی! ان آنکھوں کے دونوں پنچھی

    گر اڑے بھی تو مرے دل کی طرف آئیں گے)

    سانولی! مجھ کو تری آنکھوں نے

    وہ فسانے بھی سنائے کہ جنہیں

    کہنا چاہیں تو ترے ہونٹ فقط ''جی'' کہہ کر

    اور افسانوں کو دہرانے لگیں

    یا تو بیگانوں کی مانند مرے پاس سے گزرے

    تو کبھی

    میری طرف دیکھ کے چلنا بھی گوارا نہ کرے

    لیکن آنکھوں میں چمک آ جائے

    مصلحت ہونٹ تو سی لے مگر ان آنکھوں کو

    کیسے خاموش رکھے کیسے انہیں سمجھائے

    بات کرتی ہے تو آنکھیں نہیں ملنے دیتی

    سانولی ڈرتی ہے دل نین جھروکوں میں نہ آئے

    مأخذ:

    Deewar pe dastak (Pg. 617)

    • مصنف: shahzaad ahmad
      • اشاعت: 1991
      • ناشر: Sange meel publications, Lahor
      • سن اشاعت: 1991

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے