Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندیشہ

قتیل شفائی

اندیشہ

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    صندلیں جسم کی خوشبو سے مہکتی ہوئی رات

    مجھ سے کہتی ہے یہیں آج بسیرا کر لے

    گر تری نیند اجالوں کی پرستار نہیں

    اپنے احساس پہ زلفوں کا اندھیرا کر لے

    میں کہ دن بھر کی چکا چوند سے اکتایا ہوا

    کسی غنچے کی طرح دھوپ میں کمہلایا ہوا

    اک نئی چھاؤں میں سستانے کو آ بیٹھا ہوں

    گردش دہر کے آلام سے گھبرایا ہوا

    سوچتا ہوں کہ یہیں آج بسیرا کر لوں

    صبح کے ساتھ کڑی دھوپ کھڑی ہے سر پر

    کیوں نہ اس ابر کو کچھ اور گھنیرا کر لوں

    جانے یہ رات اکیلے میں کٹے یا نہ کٹے

    کیوں نہ کچھ دیر شبستاں میں اندھیرا کر لوں

    لیکن اس رات کی یہ بات نہ بڑھ جائے کہیں

    تجھ سے مل کر یہ مرے دل کو لگا ہے دھڑکا

    راکھ ہو جاؤں گا میں صبح سے پہلے پہلے

    کھل کے سینے میں جو احساس کا شعلہ بھڑکا

    مأخذ:

    kalam-e-qateel shifai (Pg. 259)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے