Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اصحاب گریہ

زبیر رضوی

اصحاب گریہ

زبیر رضوی

MORE BYزبیر رضوی

    پرانی بات ہے

    لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے

    حسین آباد سارا

    تعزیہ داروں کی بستی تھی

    محرم کے دنوں میں شام ہوتے ہی

    حسین آباد کے مرد و زن کالے لباسوں میں

    عزا خانوں کے دالانوں میں

    شب بھر مرثیہ پڑھتے

    صف ماتم بچھاتے اور اپنی چھاتیوں کو لال کر لیتے

    نویں کی شب وہ سب اپنے گھروں سے آگ لاتے

    اور دہکتی آگ کی چاروں طرف اینٹیں بچھا دیتے

    ہزاروں آنکھیں مشتاقانہ اک جانب کو اٹھ جاتیں

    فضا میں گونج سی ہوتی

    کوئی نعرہ لگاتا اور حسین ابن علی کا نام لے کر

    آگ کی اینٹوں پہ یوں چلتا ہوا آتا

    کہ جیسے فرش گل ہو یا کوئی سبزے کی چادر ہو

    وہ پھر نعرہ لگاتا دوڑتا بجلی کی تیزی سے

    مقدس آیتوں والا علم ہاتھوں میں لے لیتا

    کمر سے اپنی کس لیتا

    ہزاروں لوگ اس کے گرد حلقہ باندھ لیتے

    اور اسے کشف و کرامت کا خزینہ جان کر

    اپنے دلوں کا مدعا کہتے

    وہ پیہم آگ کی اینٹوں پہ یوں ہی ناچتا رہتا

    مرادوں منتوں کا ماجرا سنتا

    مگر جب آگ کی اینٹوں کی سرخی ماند ہو جاتی

    تو سارے لوگ حلقہ توڑ دیتے اور مقدس آیتوں والا علم

    اس شخص کے ہاتھوں سے لے لیتے

    عزا خانوں کے دالانوں میں واپس لوٹ کر آتے

    صف ماتم بچھاتے

    اور اپنی چھاتیوں کو لال کر لیتے

    مأخذ:

    Sang-ge-Sada (Pg. 56)

    • مصنف: Zubair Razvi
      • اشاعت: 2014
      • ناشر: Zehne Jadid, New Delhi
      • سن اشاعت: 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے