Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورت کی تخلیق

اظہار ملیح آبادی

عورت کی تخلیق

اظہار ملیح آبادی

MORE BYاظہار ملیح آبادی

    غنچہ و گل کی نکہت چرائی گئی

    بجلیوں کی حرارت چرائی گئی

    گلستاں کی ہواؤں کو دھنکا گیا

    بلبلوں کی صداؤں کو دھنکا گیا

    برف کو برق پاروں کو پیسا گیا

    ابر کو چاند تاروں کو پیسا گیا

    کہسار و گلستاں تراشے گئے

    لعل و یاقوت و مرجاں تراشے گئے

    چاندنی رات کا حسن چھینا گیا

    کہکشاں کے پیالے میں گوندھا گیا

    زندگانی کے رخسار دھوئے گئے

    شادمانی کے موتی پروئے گئے

    آہنی شاہراہیں گلائی گئیں

    شبنمی شاہراہیں بچھائی گئیں

    ماہ نو کی شعاعوں کو چھانا گیا

    آسمانوں زمینوں کو دھویا گیا

    زمزموں کے سمندر کھنگھالے گئے

    آرزوؤں کے موتی نکالے گئے

    دل نوازی کا جذبہ ابھارا گیا

    نوجوانی کا چہرہ نکھارا گیا

    شاخ گل کی نزاکت ابالی گئی

    نرم بانہوں کے سانچے میں ڈھالی گئی

    اور پھر سب کو اک جا ملایا گیا

    گوندھ کر ایک پتلا بنایا گیا

    مدتوں چاند تاروں میں پالا گیا

    پھر وہ عورت کے سانچے میں ڈھالا گیا

    ہر کلی باغ میں رقص کرنے لگی

    ذہن میں کوئی صورت ابھرنے لگی

    ایک آواز آئی کہ عورت ہوں میں

    برق ہوں زلزلہ ہوں قیامت ہوں میں

    سن کے آواز سجدے میں سب جھک گئے

    آندھیاں تھم گئیں زلزلے رک گئے

    چوڑیاں سی ہوا میں کھنکنے لگیں

    چھاگلیں سی فضا میں چھنکنے لگیں

    شدت شوق سے آگ پانی ہوئی

    کوہساروں کی پوشاک دھانی ہوئی

    نرم شاخیں چمن میں لچکنے لگیں

    آرزوؤں کی کلیاں چٹکنے لگیں

    پھر وہ آواز گھونگھٹ سے آنے لگی

    شدت شوق کو آزمانے لگی

    اور گھونگھٹ جو رخ سے سرکنے لگا

    آدمی کیا خدا بھی بہکنے لگا

    زلف بکھری تو شب کا اندھیرا ہوا

    مسکرائی تو پہلا سویرا ہوا

    آنکھ بکھری تو شب کا اندھیرا ہوا

    مسکرائی تو پہلا سویرا ہوا

    آنکھ اٹھائی تو موتی سے برسا گئی

    سانس لی تو ہر اک شے میں جان آ گئی

    بربط غم سے نغمے نکلنے لگے

    زندگانی کے چشمے ابلنے لگے

    عشق نے بڑھ کے قدموں پہ سجدہ کیا

    دہر کی سمت اسے پھر روانہ کیا

    مأخذ :
    • Naye Tarane

    related content

    نظم

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    ساحر لدھیانوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے