عزم نو
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
آسماں بن کر
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
کہکشاں بن کر
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
پھول خوشبو چاندنی بن کر
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
صبح نو بن کر
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
دوپہر میں سائے کی صورت
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
ایسے بچوں کی طرح
جن کو فرشتے اپنے ہاتھوں سے سجاتے ہیں
کہ جن کے
راستوں میں دیوتا پلکیں بچھاتے ہیں
میں جینا چاہتا ہوں
اس زمیں پر
ایسے پیڑوں کی طرح
جن کا گھنا سایہ
مسافر کی تھکن
بے امتیاز مذہب و ملت
چھپا لیتا ہے اپنی مخملی پلکوں کی چھاؤں میں
عطا کرتا ہے پھر
اک عزم نو
منزل کی جانب بڑھتے رہنے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.