Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بادل جھک آئے تھے

عبدالرشید

بادل جھک آئے تھے

عبدالرشید

MORE BYعبدالرشید

    بادل جھک آئے تھے

    آموں کی ڈالی کے نیچے کچی مٹی سوئی ہوئی تھی

    تیز ہوا سے پتے نیچے گرتے تھے

    میں تنہا پیڑ کے پاس کھڑا تھا

    سوچ رہا تھا رخصت ایسی ہوتی ہے

    سب کچھ دل کی ہانڈی میں سے باہر آ کر

    بے خوشبو کے پھول کی صورت ہو جاتا ہے

    راہیں تکتی سپنے سوتی آنکھیں

    آنسو بھر کر کالر پہ آ جاتی ہیں

    مینہ کے پردوں میں سے دل کی مٹی

    اپنے بوجھل سخنوں کے پانی میں دھل کر

    پل کے پل انجان ہوا میں کھو جاتی ہے

    شام کی بانہیں دستک بن کر آتی ہیں

    اور خود ہی اپنے آپ ہوا کی لہروں میں کھو جاتی ہیں

    کوئی نہیں ہے

    دل نے اپنے سارے کاغذ تھام لیے ہیں

    مینہ کی بوندیں جن پہ گرتی رہتی ہیں

    مأخذ:

    پھٹا ہوا بادبان (Pg. 141)

    • مصنف: عبدالرشید
      • ناشر: عبدالرشید
      • سن اشاعت: 1977

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے