Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے حیا

شعیب کیانی

بے حیا

شعیب کیانی

MORE BYشعیب کیانی

    ہمیں تو ہیں وہ

    جو طے کریں گے

    کہ ان کے جسموں پہ کس کا حق ہے

    ہمیں تو ہیں وہ

    جو طے کریں گے

    کہ کس سے ان کے نکاح ہوں گے

    یہ کس کے بستر کی زینتیں ہیں

    وہ کون ہوگا جو اپنے ہونٹوں کو

    ان کے جسموں کی آب دے گا

    بھلے محبت کسی کے کہنے پہ

    آج تک ہو سکی نہ ہوگی

    مگر یہ ہم طے کریں گے

    ان کو کسے بسانا ہے اپنے دل میں

    ہم ان کے مالک ہیں

    جب بھی چاہیں

    انہیں لحافوں میں کھینچ لائیں

    اور ان کی روحوں میں دانت گاڑیں

    یہ ماں بنیں گی

    تو ہم بتائیں گے

    ان کے جسموں نے کتنے بچوں کو ڈھالنا ہے

    ہمارے بچوں کے پیٹ بھرنے

    اگر یہ کوٹھے پہ جا کے اپنا بدن بھی بیچیں

    تو ہم بتائیں گے

    کس کو کتنے میں کتنا بیچیں

    ہمیں کو حق ہے

    کہ ان کے گاہک جو خود ہمیں ہیں سے

    ساری قیمت وصول کر لیں

    ہمیں کو حق ہے کہ ان کی آنکھیں

    حسین چہرے شفاف پاؤں

    سفید رانیں دراز زلفیں

    اور آتشیں لب دکھا دکھا کر

    کریم صابن سفید کپڑے اور آم بیچیں

    دکاں چلائیں نفع کمائیں

    ہمیں تو ہیں جو یہ طے کریں گے

    یہ کس صحیفے کی کون سی آیتیں پڑھیں گی

    یہ کون ہوتی ہیں

    اپنی مرضی کا رنگ پہنیں

    اسکول جائیں ہمیں پڑھائیں

    ہمیں بتائیں

    کہ ان کا رب بھی وہی ہے جس نے ہمیں بنایا

    برابری کے سبق سکھائیں

    یہ لونڈیاں ہیں یہ جوتیاں ہیں

    یہ کون ہوتی ہیں اپنی مرضی سے جینے والی

    بتانے والے ہمیں یہی تو بتا گئے ہیں

    جو حکمرانوں کی بات ٹالیں

    جو اپنے بھائی سے حصہ مانگیں

    جو شوہروں کو خدا نہ سمجھیں

    جو قدرے مشکل سوال پوچھیں

    جو اپنی محنت کا بدلہ مانگیں

    جو آجروں سے زباں لڑائیں

    جو اپنے جسموں پہ حق جتائیں

    وہ بے حیا ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے