Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیٹی کے نام

عشرت آفریں

بیٹی کے نام

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    مری بیٹی

    بہ ظاہر تم بھی کتنی بے ضرر معلوم ہوتی ہو

    سبھی کہتے ہیں

    ماں کی طرح مدھم نقش

    آنکھیں واجبی سی

    اور رنگ اور روپ بھی ایسا نہیں

    جو راستہ چلتے کو دیوانہ بنا دے

    یا کہ بستی کے

    جواں ہوتے ہوئے بیٹوں کی مائیں

    دم بخود رہ جائیں

    اور لڑکے درختوں کے تلے عمریں بتا دیں

    بہ ظاہر تم میں ایسی کوئی بھی خوبی نہیں ہے

    مگر جب بولتی ہو مجھ کو تم سے خوف آتا ہے

    مری جاں باوجود اس کے

    نہ میں ہاری محبت میں

    نہ کوئی جھوٹ کا کانٹا ہی الجھا میرے دامن سے

    مجھے تو آرزو ہی رہ گئی بس ہے وفائی کی

    عجب کم بخت خواہش تھی

    یہ عورت بھی عجب شے ہے

    کہیں تو یہ سراپا جسم ہوتی ہے نری ٹھوکر

    کہیں پر یہ سراپا دل نری عورت نری الفت

    مگر ہم جس منافق عہد کی تخلیق ہیں اس میں

    اگر عورت کہیں سہواً سراپا ذہن ہو جائے

    تو گویا اک قیامت ہے

    یہی تو ہے کہ جب تم بولتی ہو

    ایک انجانا سا ڈر مجھ کو ستاتا ہے

    تمہیں کیسے میں سمجھاؤں

    جو ان تلووں میں کانٹے ہیں

    جو اس سینے میں چھالے ہیں

    جو ان رستوں میں قبریں ہیں

    مگر پھر دھیان آتا ہے

    کہ میں نے تو تمہارے راستے کے چن لئے کانٹے

    چراغاں کر دیا قبروں پہ ٹھنڈے کر دئے چھالے

    تمہارے واسطے تو پھول ہوں گے راستے سارے

    مرا دل مسکراتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 155)
    • Author : عشرت آفریں
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے