Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھوک میں دبے بچپن

درشکا وسانی

بھوک میں دبے بچپن

درشکا وسانی

MORE BYدرشکا وسانی

    شریر میں کوئی تڑپ سی ہوگی

    یا کوئی عادت سی پڑی ہوگی

    کئی دنو کی کئی چیزو کی بھوک تو ہوگی

    کوئی مقصد ہوگا یا یوں ہی

    زندگی ننگے پاؤں کی دوڑ ہوگی

    دھوپ کو پردوں سے واپس بھیج دیا امیروں نے

    وو جا کر کئی آنکھوں میں اندھیرے بھر رہی ہوگی

    کچھ ہے نہیں ٹکرانے کو کیا اسی کارن

    مایوسی میں لپٹی نیندیں پھیل کے سو رہی ہوگی

    خوابوں میں پریاں کھینچ کے لائی جاتی ہوں گی

    بے بسی چند نوالوں سے گلے اتاری ہوگی

    محفلوں میں کون سی خاصیت بٹتی ہوگی

    کتنی اونچائی پہ سپنے رکھے جاتے ہوں گے

    کیا خوابوں کی پریبھاشا بھی پڑھائی جاتی ہوگی

    آنکھوں سے بہتی ضد سے حاصل کیا ہوتا ہوگا

    کیا ٹوٹنے پہ پھوٹ پھوٹ کے روتی ہوں گی

    کون سے قصے ہوں گے جو خالی پیٹ ہنسی نکلتی ہوگی

    بخار میں آرام کے لیے کون سے بہانے دھرتے ہوں گے

    گاڑیوں کے ٹائر کے نشان سینے پہ پڑتے ہوں گے

    سڑکوں پہ کئی بچپن بھوک میں دب کے مرتے ہوں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے