Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھولی بسری رات

تخت سنگھ

بھولی بسری رات

تخت سنگھ

MORE BYتخت سنگھ

    پچھلی رات کا چاند دکھائی دیتا تھا کچھ یوں تاروں میں

    جیسے کوئی جان بوجھ کر کود رہا ہو انگاروں میں

    دھرتی سے آکاش تلک کرنوں کا سندر جال بچھا تھا

    راج تھا سپنوں کا سب جگ پر چھایا ہوا اک سناٹا تھا

    لہروں کی منہ زور سلوٹوں میں ندی بس گھول رہی تھی

    دھیمے دھیمے مدھر سروں میں شاید کچھ بول رہی تھی

    پیڑ کنارے پر بھیگی پروا سے کانپ رہے تھے تھر تھر

    رہ رہ کر اک آدھ ان دیکھا پنچھی چیخ اٹھتا تھا جن پر

    دور اک پربت کی اونچی چوٹی پر اک چھوٹی سی بدلی

    کیا جانے پورب کی دھندلے منڈل میں کیا ڈھونڈھ رہی تھی

    ایسے میں ہم دونوں اک ہلکی سی ننھی ناؤ میں بیٹھے

    جھل مل جھل مل کرتے پانی کی چھاتی پر تیر رہے تھے

    تیری رخ پہ پریشاں کاکل کھیل کھیل رہی تھی نرم ہوا سے

    روپ میں تیرا سندر مکھڑا کہیں سہانا تھا چندرا سے

    بجلی ایسا نور آنکھوں میں دکھائی دیتا تھا کچھ ایسے

    چلتے ہوں دو ننھے ننھے دیپک کالی رات میں جیسے

    رہ رہ کر ساری کا آنچل کاندھے پر سے ڈھلک جاتا تھا

    رہ رہ کر تجھ سے کچھ کہنے کو میرا جی للچاتا تھا

    لیکن رک جاتی تھی ہونٹوں پر جو بات اٹھتی تھی من میں

    پریم کی چیخ لپتا الھی تھی لاج کی ان سلجھی الجھن میں

    جھوم رہا تھا جاگتے سپنوں کا سنسار آنکھوں میں ایسے

    اور کی موتی جھول رہے ہوں پھولوں کے جھولوں میں جیسے

    الگ الگ بے چین تھا چپو ہاتھوں سے چھوٹا جاتا تھا

    اور یوں میرے صبر کا پیالا رہ رہ کر چھلکا جاتا تھا

    ایکا ایکی تو نے بھری اک ٹھنڈی سانس انگڑائی لے کر

    چپ کی تھکن سے باز آئی تھی سر کو رکھا میرے کاندھے پر

    پھر کیا تھا دل ایسے مچلا اپنے آپ کو بھول گیا میں

    زور سے تجھ کو بھینچ کر اپنی باہوں میں کچھ بول اٹھا میں

    اک میں کیا آکاش کے تارے بھی وہ رات نہیں بھولے ہیں

    جس کو گزرے آج تو لگ بھگ چار مہینے بیت گئے ہیں

    اب بھی اس کی یاد مچا دیتی ہے اک ہلچل سی من میں

    ایسی رات نہیں آتی ہے پلٹ کر کیوں میرے جیون میں

    مأخذ:

    Mujalla Dastavez (Pg. 270)

    • مصنف: Aziz Nabeel
      • اشاعت: 2013-14
      • ناشر: Edarah Dastavez
      • سن اشاعت: 2013-14

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے