Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بکھرتے لمحے

جوہر بلیاوی

بکھرتے لمحے

جوہر بلیاوی

MORE BYجوہر بلیاوی

    میں شب کی تیرہ فضاؤں میں

    ردا غلامی کی

    اوڑھ کر یوں پڑا ہوا تھا

    کہ جیسے

    کوئی ضعیف انسان

    شباب کی رونقوں کو کھو کر

    حیات کے دن گزارتا ہو

    تو یوں ہوا

    گود میں سحر کی

    کرن مسرت کی جگمگائی

    افق سے اٹھا

    سحر کا سورج

    نئی ادا سے نرالے ڈھب سے

    تھے اس کے رخ پر

    وفا کے تیور

    شب غلامی کے زندہ داروں

    کے آہنی عزم کی لکیریں

    لہو کی سرخی

    وہ غالباً تیس سال پہلے

    کی ایک دل کش حسیں سحر تھی

    کہ دھندلے دھندلے سے عکس اب تک

    مرے خیالوں میں مشتعل ہیں

    وہ دن تھے میری طفولیت کے

    ہزاروں لمحے بکھر بکھر کر سمٹ گئے تھے

    بہار کے دن پلٹ گئے تھے

    تو وقت بیتا

    اور آج ہوں میں وطن کا اپنے جوان شہری

    وہی زمیں ہے

    وہی فلک ہے

    وہی فضا ہے

    مگر نہ جانے چبھن سی کیوں دل میں ہو رہی ہے

    نظام نو بھی

    نہ راس آیا وطن کو شاید

    جہاں بھی دیکھو

    اٹھا ہے نفرت کا ایک طوفاں

    دھواں دھواں ہے ہر ایک منظر

    زمیں سے تا آسماں ابھی تک

    ہزاروں شعلے بھڑک رہے ہیں

    جھلس رہا ہے اب ان میں انسانیت کا دامن

    کہیں بھی کنج اماں نہیں ہے

    اجڑ رہی ہیں ہزاروں مانگیں

    لہو کے چشمے ابل رہے ہیں

    جوان بہنیں

    ضعیف مائیں

    اب اپنی عزت کو رو رہی ہیں

    کہیں پہ بچے بلک رہے ہیں

    کہ جیسے لمحے بکھر رہے ہیں

    کہ جیسے لمحے بکھر گئے ہوں

    مأخذ:

    نشاط درد (Pg. 116)

    • مصنف: جوہر بلیاوی
      • ناشر: گلریز پبلیکیشن، جمشیدپور
      • سن اشاعت: 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے