Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند کا حسن

سلام سندیلوی

چاند کا حسن

سلام سندیلوی

MORE BYسلام سندیلوی

    میں نے مانا کہ فقط ڈھیر چٹانوں کا ہے چاند

    اس کے اندر گل و نسریں کا نظارا نہ سہی

    چاند کے حسن میں واقع نہ ہوئی کوئی کمی

    اس کے اندر کسی لیلیٰ کا اشارا نہ سہی

    خار و میداں ہیں کہیں اور کہیں سنگ و ریگ

    چاند کے گرد ہوا ہے نہ ہے اس میں پانی

    چاند کی دلبری ان باتوں سے کچھ کم نہ ہوئی

    چاند اس وقت بھی رعنائی میں ہے لا ثانی

    معرکہ سر کیا امریکی خلا بازوں نے

    اس حقیقت سے تو انکار نہیں ہے مجھ کو

    چاند کے حسن کا ان لوگوں نے پردہ کیا چاک

    اس غلط بات کا اقرار نہیں ہے مجھ کو

    چاند کے دشت میں انسان نے کی ہے تحقیق

    کھولا ہے چاند پہ تحریک و عمل کا نیا باب

    خاک مہتاب میں انساں کو نظر آئی نمی

    کم ہوا کس طرح ان باتوں سے حسن مہتاب

    بات یہ سچ ہے کہ تاریخ میں بار اول

    چاند کی سطح پہ انساں نے قدم رکھا ہے

    چاند کی بزم میں انساں نے کیا خورد و نوش

    اس نے لے جا کے وہاں اپنا علم رکھا ہے

    لیکن اس فتح سے کچھ کم نہ ہوا چاند کا حسن

    چرخ پہ چاند کی ترکانہ روش ہے اب بھی

    چاندنی رات اسی طرح ہے فرحت انگیز

    چاندنی رات میں پہلی سی کشش ہے اب بھی

    یہ تو معلوم تھا پہلے ہی سے ہم لوگوں کو

    مہ کامل کی ضیا کا ہے کوئی اور کفیل

    اس حقیقت سے ہم آگاہ بہت پہلے تھے

    چاند کی روشنی سورج ہی کا ہے عکس جمیل

    پھر بھی ہم چاند کو کہتے ہی رہے پیکر نور

    اس کی رعنائی پہ ہر وقت رہے ہم شیدا

    کی عطا اس نے تخیل کو رو پہلی پرواز

    اس کے اک نام سے لاکھوں ہوئے مضموں پیدا

    اب بھی ہم چاند میں کرتے ہیں تبسم محسوس

    عارض ماہ میں ہے پھول کا روئے خنداں

    اب بھی مہتاب کے لو دیتے ہوئے چہرے پر

    کسی محبوب کے رخسار کا ہوتا ہے گماں

    لاکھوں چیزیں ہیں حسیں محفل دنیا میں مگر

    ایسی شے مل نہیں سکتی ہے کہیں سے ہم کو

    چاند بد شکل ہے دیکھیں جو خلا میں جا کر

    چاند لگتا ہے حسیں اب بھی زمیں سے ہم کو

    مأخذ:

    برگ وبار (Pg. 109)

    • مصنف: سلام سندیلوی
      • ناشر: نسیم بک ڈپو، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے