Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

فیض احمد فیض

'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

فیض احمد فیض

MORE BYفیض احمد فیض

    دلچسپ معلومات

    دو نظمیں قفقار کے شاعر قاسن قلی سے ماخوذ

    (۲)

    چھلنی ہے اندھیرے کا سینہ، برکھا کے بھالے برسے ہیں

    دیواروں کے آنسو ہیں رواں، گھر خاموشی میں ڈوبے ہیں

    پانی میں نہائے ہیں بوٹے

    گلیوں میں ہو کا پھیرا ہے

    'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

    اک غمگیں لڑکی کے چہرے پر چاند کی زردی چھائی ہے

    جو برف گری تھی اس پہ لہو کے چھینٹوں کی رشنائی ہے

    خوں کا ہر داغ دمکتا ہے

    شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

    کچھ آزادی کے متوالے، جاں کف پہ لیے میداں میں گئے

    ہر سو دشمن کا نرغہ تھا، کچھ بچ نکلے، کچھ کھیت رہے

    عالم میں ان کا شہرہ ہے

    شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

    اک کونج کو سکھیاں چھوڑ گئیں آکاش کی نیلی راہوں میں

    وہ یاد میں تنہا روتی تھی، لپٹائے اپنی باہوں میں

    اک شاہیں اس پر جھپٹا ہے

    شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

    غم نے سانچے میں ڈھالا ہے

    اک باپ کے پتھر چہرے کو

    مردہ بیٹے کے ماتھے کو

    اک ماں نے رو کر چوما ہے

    شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

    پھر پھولوں کی رت لوٹ آئی

    اور چاہنے والوں کی گردن میں جھولے ڈالے باہوں نے

    پھر جھرنے ناچے چھن چھن چھن

    اب بادل ہے نہ برکھا ہے

    'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

    مأخذ:

    Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 630)

      • اشاعت: 2009
      • ناشر: Educational Publishing House
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے