دم آ نہیں رہا
دم آ نہیں رہا
نفس نفس گھٹن قدم قدم تھکن
جلے ہوئے پر آسماں سے گر رہے ہیں
کباب ہو گئے ہیں کیا
پرکاش کے سوپن دیکھتے پرند
ٹھٹھر رہے ہیں زمہریر مردہ گھر میں دو دراز جسم
لبوں پہ پھیپھڑی بندھی ہوئی
اتر رہا ہے آنکھ میں سفید موتیا
دلوں کے سگ گلی میں بھونکتے ہیں
ڈھونڈھتے ہیں دامن آشنا مسافروں کے
سونگھتے ہیں پریت کی مہک
تھکن سے بیٹھتے ہیں ہار کر
کریدتی ہے خواب کی چڑیل
قبر سے نکالتی ہے داغ داغ دھڑ
کھروچتی ہے رات بھر کبود جلد
یہ خلفشار
جسم کے اجاڑ مرغزار میں کسی پرند کی پکار
درخت ڈھ چکے
سبھی پشو پکھیرو جا چکے
یہ آخری پرندہ کون ہے
ہما یا میں
یہ کون ہڈیاں چبا رہا ہے
دل کا ماس کھا رہا ہے
سینہ ریگزار
غموں کے اندھ کار میں اٹے نگر
یہ دل ہیں یا ہیں ریت میں دھنسے ہوئے کھنڈر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.