دریدہ قبا
خدا کی طرف سے
ودیعت ہوئی ہے
مجھے سوچ کی اہلیت تو
میں یہ کیوں نہ سوچوں
کہاں ہے وہ
جس کی عطا
روح بھی جسم بھی زندگی بھی ہے
لیکن یہی سوچنے پر
انا الحق کی آواز کیوں دار پر چڑھ گئی
پیمبر کو مصلوب کیوں کر دیا
جام سم ذہن بالغ کی تقدیر کیسے بنا
کیوں یہ پہرہ لگا سوچ پر
آج پھر
میں برہنہ ہوں
مجھ کو دریدہ قبا ہی سہی
کچھ تو دو
مأخذ:
کہرے کی دھول (Pg. 38)
- مصنف: ظہیرؔ غازی پوری
-
- ناشر: ظہیرؔ غازی پوری
- سن اشاعت: 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.