گھڑی دو گھڑی کی مسرت
یہ صدیوں پہ پھیلا ہوا دیو قصہ ہمارے لہو میں رواں ہے
کسی گھونسلے میں سے انڈے چراتا ہوا سورما
ایک چیتے سے گر سیکھتا کوئی بچہ
کماں کھینچتا اور مادہ کو ناوک سے نیچے گراتا ہوا
آگ دریافت کرتا ہوا کوئی لڑکا
عجب صورتیں ہیں
شب داستاں گوئی صدیوں پہ پھیلی ہوئی ہے
ہوا مرغزاروں کی یخ بستگی میں نہیں رہ سکی
سو یہاں آ گئی ہے کہ اپنا بدن گرم کر لے
یہ آگ اب جبلت کی ترتیب کا لازمہ ہے
بہیمانہ خصلت کو تسکین دیتا ہوا ایک عنصر
ہوا دیو مالاؤں کے دور کی ایک بڑھیا ہے
جس کو ہر اک داستاں یاد ہے
یہ گھڑی دو گھڑی کی مسرت
جسے داستاں گو کی باتوں سے ہم نے کیا ہے کشید
ایک دن آئے گا جب ہوا اپنے قصے میں وہ صورتیں لائے گی
جن کا آئینہ ہم ہیں
شب داستاں گوئی میں ہم جو مبہوت و حیران بیٹھے ہوئے
داستان سن رہے ہیں
کبھی ایک ٹھٹھری ہوئی رات میں ہم کہانی کا مرکز بنیں گے
جو بچے عدم ہیں
ہمیں داستاں میں گھرا دیکھ کر کھلکھلائیں گے
مبہوت و حیراں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.