Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھنک

MORE BYعنبر بہرائچی

    ایک کتا جھاڑیوں میں لا وارث نو مولود بچے کی حفاظت کر رہا تھا

    ایک ماں اپنے ننھے بچے کے گال پر کاجل کا ٹیکہ لگا رہی تھی

    ایک معصوم بچے کی انگلی پکڑ کر ایک بوڑھا اور نا بینا شخص

    سڑک پار کر رہا تھا

    رامش و رنگ میں ڈوبی ہوئی برات میں ہنڈیوں کو اپنے سروں پر

    مزدور اٹھائے ہوئے تھے

    میری آنکھوں میں آنسو تھے اور پالن ہار تو مجھے یاد آ رہا تھا

    دہی بلوتی ہوئی مشفق ماں کے ہونٹوں سے شہد میں گوندھے ہوئے

    کجری کے بول پھوٹ رہے تھے

    سرکنڈا ہاتھ میں لیے ہوئے ننگ دھڑنگ چرواہا برہا کی تان لگا رہا تھا

    سورج کی نرم کرنوں کے جھالے میں دریا کنارے

    سوہنی برتن مانجھ رہی تھی

    پونم کے ہنڈولے پر چرخہ کاتتی ہوئی دادی ماں کو بچے ڈھونڈ رہے تھے

    میری آنکھوں میں آنسو تھے اور پالن ہار تو مجھے یاد آ رہا تھا

    فضا کے سوپ میں دھوپ کو پچھورتی ہوئی ہوا

    میرے کھپریل میں امرت انڈیل گئی تھی

    گیہوں کی ہری بالیوں رائی کے اجلے بھولوں سرسوں کی نیلی چنریوں

    اور السی کی نیلی اوڑھنیوں کو دیکھ کر

    میرے ابا کی بوڑھی آنکھوں سے جگنو گرنے لگے تھے

    نو مولود بچھڑے کے جسم کو چاٹتی ہوئی گائے پہلو میں گھاس لیے کھڑی ہوئی

    میری اماں کو کنکھیوں سے دیکھ رہی تھی

    میری باجی اپنے حصے کا باسی دال بھات بھوکی بلی کو کھلا رہی تھی

    میری آنکھوں میں آنسو تھے اور پالن ہار

    تو مجھے یاد آ رہا تھا

    مأخذ:

    doob (Pg. 126)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے