Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوالی

شاطرحکیمی

دیوالی

شاطرحکیمی

MORE BYشاطرحکیمی

    رات کچھ تاریک بھی ہے اور کچھ روشن بھی ہے

    وقت کے ماتھے پہ شوخی بھی ہے بھولا پن بھی ہے

    بام و در پر آج مٹی کے دیے ہیں اس طرح

    آسمانوں پر ستارے جگمگائیں جس طرح

    راستوں پر ہیں دنادن کی صدائیں خوفناک

    زندگی سے موت گویا کر رہی ہے تاک جھانک

    ہو رہی ہیں ہر گلی کوچے میں آتش بازیاں

    آر رہا ہے ابر کی صورت تمول کا دھواں

    کر رہے ہیں لکشمی پوجن بھی گھروں میں ساہوکار

    دیو دولت کو سمجھ بیٹھے ہیں رب اقتدار

    ہند والوں کو مرض ہے ناروا تقلید کا

    آج گھر میں سیٹھ جی بھی کھیل لیتے ہیں جوا

    ہو سکے تو چھوڑ دے رسم کہن مرد جواں

    تا بہ کے دہرائے جائے گا فسردہ داستاں

    عقل سے کچھ کام لے ہندوستاں پر رحم کر

    آج بھی لاکھوں گھروں میں ہے اندھیرے کا گزر

    ہوش میں آ خواب سے بیدار ہو اے وقف نوم

    ملک پر تیرے حکومت کر رہی ہے غیر قوم

    مرد ہے تو کام لے ہمت سے رونا چھوڑ دے

    نام لے ارجن کا زنجیر غلامی توڑ دے

    ہند کی خوابیدہ قسمت کو جگانا چاہیے

    شوق سے پھر تجھ کو دیوالی منانا چاہیے

    مأخذ:

    Maut-o-Hayat (Pg. 118 (e) 121)

    • مصنف: شاطرحکیمی
      • اشاعت: 1938
      • ناشر: مکتبہ ابراہیمیہ، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1944

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے