Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوار قہقہہ

سجاد باقر رضوی

دیوار قہقہہ

سجاد باقر رضوی

MORE BYسجاد باقر رضوی

    ادھر نہ آؤ

    کہ یہ محل اب شکست شوکت کی داستاں ہے

    کہ یہ محل اب شکست اقدار کا نشاں ہے

    کہ یہ محل اب شکست افکار کی فغاں ہے

    ادھر نہ دیکھو

    کہ یہ کھنڈر ہے جنوں کا بھوتوں کا آستاں ہے

    کہ یہ امنگوں کی بے بسی کی بڑی طویل ایک داستاں ہے

    کہ یہ ہے مسکن سیاہ راتوں کا ، ہرطرف بس دھواں دھواں ہے

    ادھر نہ جھانکو

    شکستہ اینٹوں کی ان درازوں میں چاندنی بھی سسک رہی ہے

    اندھیری راتوں کی کالی ناگن سیاہیوں میں چمک رہی ہے

    کرن کرن کا لہو پئے ہے تو مست ہے اور بہک رہی ہے

    جو پہلے تم اس محل میں آتے

    تو رنگ و نغمہ کے سیل پر نور سے گزرتے

    تو آرزو کی شراب میں ڈوبتے ابھرتے

    رسیلی بانہوں میں میٹھے سپنوں کی، ڈوب کر کس سکوں سے مرتے

    جو پہلے اس سمت سے گزرتے

    تو آرزوؤں کے نغمۂ دل نشیں کو سنتے

    بہت ہی روتے اور آنسوؤں سے کئی نئے خواب اپنے بنتے

    اور ایک بے نام کیف مستی میں ڈوب کر اپنے سر کو دھنتے

    جو پہلے اس در کو کھٹکھٹاتے

    حسیں امیدوں کے پاسباں تم کو رنگ و بو کا پیام دیتے

    ہرے بھرے سرو تم کو گلہائے آرزو کا سلام دیتے

    یہ بام و در ہنس کے تم کو پریوں کے شاہزادے کا نام دیتے

    اور اب جو آئے ہو کیا ملے گا ؟

    نگار خانہ اجڑ چکا ہے ، وہ ساری محفل اکھڑ گئی ہے

    وہ نکہت آرزو بھی دیوانہ وار ہر سوبھٹک رہی ہے

    امیں تھی جو در د بیکراں کی وہ آہ گھٹ گھٹ کے مرچکی ہے

    اور اب یہاں کس کو ڈھونڈتے ہو؟

    یہاں پہ تم چیختے رہو گے ، جواب کوئی نہیں ملے گا

    یہاں پہ تم ڈھونڈتے رہو گے پہ خواب کوئی نہیں ملے گا

    یہاں پہ شعر و شراب و چنگ ورباب کوئی نہیں ملے گا

    یہاں پہ کس کو بلارہے ہو؟

    یہاں تمہاری صداؤں کے خول گونج بن کر اڑا کریں گے

    وہ کھوکھلی گونج تم سے پوچھے گی''آپ یاں آ کے کیا کریں گے''

    ڈرو گے خود اپنے سایے سے تم تو بھوت تم پر ہنسا کریں گے

    ادھر نہ آؤ

    ادھر نہ آؤ،یہاں پہ تم آ کے کیا کرو گے؟

    یہاں پہ بھوتوں کا رقص دیکھو گے اور پھر آپ ہی ڈرو گے

    ڈروگے یا کالے کالے سایوں کار قص

    دیوار کی درازوں سے دیکھ کر تم بہت ہنسو گے

    بہت ہنسو گے

    یہ ایک دیوار قہقہہ ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے