کہیں انجان ساحل پر کہیں سنسان راہوں میں
ڈھلے ہیں قہقہے میرے صفیؔ جب سرد آہوں میں
تو ان ویران آنکھوں میں دیا امید کا بن کر
مری تاریک قسمت کو ہمیشہ جگمگاتے ہیں
دلاسے تیری یادوں کے
سحر کی تابناکی میں یہی گل ہیں یہی خوشبو
اندھیری رات میں تارے بنے ہیں وہ کبھی جگنو
مرے من میں اترتے ہیں کبھی نغمات کی صورت
ہزاروں رنگ سے آ کر مرے دل کو لبھاتے ہیں
دلاسے تیری یادوں کے
کہیں وہ شک کی دھرتی سے یقیں بن کر ابھرتے ہیں
کہیں پلکوں سے اشکوں کے وہ موتی بن کے گرتے ہیں
کہیں آوارگی میں ہم صفیر و ہم سفر میرے
کہیں خوابوں کی دنیا میں مجھے وہ گنگناتے ہیں
دلاسے تیری یادوں کے
کبھی وہ چاند کی صورت کبھی وہ کہکشاں بن کر
کبھی سورج کی طرح روشنی کے ترجماں بن کر
مجھے وہ تیرگی میں منزلوں کی رہ دکھاتے ہیں
شب تاریک میں تاروں کی طرح ٹمٹماتے ہیں
دلاسے تیری یادوں کے
کبھی پت جھڑ کی شاموں میں کبھی پر کیف ساون میں
کبھی اونچے پہاڑوں پر کبھی وادی کے دامن میں
کبھی دریا کی موجوں پر کھی صحرا کی وسعت میں
پرندوں کی طرح شاخ نظر پر چہچہاتے ہیں
دلاسے تیری یادوں کے
یہی امید کا مرکز یہی ہیں سوچ کا محور
سجی رہتی ہے ان ہی سے مری محفل یوںہی شب بھر
میں تنہا ہوں یہ تنہائی میں اکثر بھول جاتا ہوں
صفیؔ اس طور سے آ کر گلے مجھ کو لگاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.