Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوشیزہ مالن

کیفی اعظمی

دوشیزہ مالن

کیفی اعظمی

MORE BYکیفی اعظمی

    لو پو پھٹی وہ چھپ گئی تاروں کی انجمن

    لو جام مہر سے وہ چھلکنے لگی کرن

    کھچنے لگا نگاہ میں فطرت کا بانکپن

    جلوے زمیں پہ برسے زمیں بن گئی دلہن

    گونجے ترانے صبح کا اک شور ہو گیا

    عالم مئے بقا میں شرابور ہو گیا

    پھولی شفق فضا میں حنا تلملا گئی

    اک موج رنگ کانپ کے عالم پہ چھا گئی

    کل چاندنی سمٹ کے گلوں میں سما گئی

    ذرے بنے نجوم زمیں جگمگا گئی

    چھوڑا سحر نے تیرگیٔ شب کو کاٹ کے

    اڑنے لگی ہوا میں کرن اوس چاٹ کے

    مچلی جبین شرق پہ اس طرح موج نور

    لہرا کے تیرنے لگی عالم میں برق طور

    اڑنے لگی شمیم چھلکنے لگا سرور

    کھلنے لگے شگوفے چہکنے لگے طیور

    جھونکے چلے ہوا کے شجر جھومنے لگے

    مستی میں پھول کانٹوں کا منہ چومنے لگے

    تھم تھم کے ضو فشاں ہوا ذروں پہ آفتاب

    چھڑکا ہوا نے سبزۂ خوابیدہ پر گلاب

    مرجھائی پتیوں میں مچلنے لگا شباب

    لرزش ہوئی گلوں کو برسنے لگی شراب

    رندان مست اور بھی سرمست ہو گئے

    تھرا کے ہونٹ جام میں پیوست ہو گئے

    دوشیزہ ایک خوش قد و خوش رنگ و خوبرو

    مالن کی نور دیدہ گلستاں کی آبرو

    مہکا رہی ہے پھولوں سے دامان آرزو

    طفلی لئے ہے گود میں طوفان رنگ و بو

    رنگینیوں میں کھیلی گلوں میں پلی ہوئی

    نورس کلی میں قوس قزح ہے ڈھلی ہوئی

    مستی میں رخ پہ بال پریشاں کئے ہوئے

    بادل میں شمع طور فروزاں کئے ہوئے

    ہر سمت نقش پا سے چراغاں کئے ہوئے

    آنچل کو بار گل سے گلستاں کئے ہوئے

    لہرا رہی ہے باد سحر پاؤں چوم کے

    پھرتی ہے تیتری سی غضب جھوم جھوم کے

    زلفوں میں تاب سنبل پیچاں لئے ہوئے

    عارض میں شوخ رنگ گلستاں لئے ہوئے

    آنکھوں میں روح بادۂ عرفاں لئے ہوئے

    ہونٹوں میں آب لعل بدخشاں لئے ہوئے

    فطرت نے تول تول کے چشم قبول میں

    سارا چمن نچوڑ دیا ایک پھول میں

    اے حور باغ اتنی خودی سے نہ کام لے

    اڑ کر شمیم گل کہیں آنچل نہ تھام لے

    کلیوں کا لے پیام سحر کا سلام لے

    کیفیؔ سے حسن دوست کا تازہ کلام لے

    شاعر کا دل ہے مفت میں کیوں درد مند ہو

    اک گل ادھر بھی نظم اگر یہ پسند ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے