Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوست رخصت ہو گئے

غالب احمد

دوست رخصت ہو گئے

غالب احمد

MORE BYغالب احمد

    دوست رخصت ہو گئے

    ان سے ملاقاتیں گئیں باتیں گئیں

    شہر تھا آباد جن کے دم قدم سے

    وہ ہماری چاندنی راتیں گئیں

    مرنے والے مر گئے

    زندہ مگر ہم بھی نہیں

    وہ تو غسل آخری لے کر ہوئے پھر تازگی سے آشنا

    نتھرے ستھرے اوڑھ کر اپنی سفیدی کے کفن

    کافور کی خوشبو کو نتھنوں میں سمائے

    سو گئے آرام سے ٹھنڈے بدن

    اپنی اپنی قبر پر تکیہ کیے

    وہ تھکن کی اس مسلسل سرسراہٹ سے تو اب آزاد ہیں

    سانس کی زنجیر سے لٹکے ہوئے

    جاگتے رہنے کی کاوش اور لگن

    اس تگ و دو سے پرے آباد ہیں

    اور ہم

    جو اس کنارے پر کھڑے

    روز و شب لہروں کا کرتے ہیں شمار

    آپ بیتی روز سنتے ہیں

    مگر خاموش ہیں

    خامشی سے بہتا پانی

    روز بہتا دیکھتے ہیں

    ڈوب جانے کی مگر ہمت نہیں

    کون جانے ڈوب ہی جائیں کہیں

    ڈوب جاؤ یا چلے آؤ ادھر

    باز آؤ اور پھر زندہ رہو

    ساتواں در بھی کھلا ہے منتظر

    داغ ہجرت دے گئے خوشبو کے پھول

    کون اب بن کر چراغ راہ تم کو

    ہاتھ سے انگلی پکڑ کر

    طفل مکتب کی طرح لے کر بڑھے

    اور یہ کہے

    موت کا لمحہ ہماری زندگی کا آ گیا

    جسم کی ٹھنڈک تو دستک دے رہی ہے

    آؤ کچھ باتیں کریں

    اور پھر چلیں

    دوست رخصت ہو گئے

    مأخذ:

    راحت گمنام (Pg. 101)

    • مصنف: غالب احمد
      • ناشر: نیاز احمد
      • سن اشاعت: 1981

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے