Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احساس ندامت

جگن ناتھ آزاد

احساس ندامت

جگن ناتھ آزاد

MORE BYجگن ناتھ آزاد

    میں اس خیال میں تھا بجھ چکی ہے آتش درد

    بھڑک رہی تھی مرے دل میں جو زمانے سے

    میں اس خیال میں تھا ہو چکی ہے آگ وہ سرد

    وہ ایک شعلۂ درد آفریں متاع حیات

    میں اس خیال میں تھا میں اسے بچا نہ سکا

    گماں یہ تھا کہ وہ اک شعلۂ حیات افروز

    ہوائے پیرس و لندن کی تاب لا نہ سکا

    میں سوچتا تھا کہ شاید بھلا چکا ہوں تجھے

    جو اپنے دل کی کہانی تجھے سنانا تھی

    وہ اپنے ساز غزل پر سنا چکا ہوں تجھے

    کچھ ایسا مجھ کو گماں تھا طفیل مرہم وقت

    کوئی بھی گھاؤ ہو اک روز بھر ہی جاتا ہے

    زمانہ وقت کے پردے پہ ہر گھڑی شاید

    نیا طلسم نئی دل کشی سجاتا ہے

    جو ہیں رفیق دل و جان ان آنسوؤں کی قسم

    ترے حضور ابھی تک جو بار پا نہ سکے

    جنہیں ہے تجھ سے سوا تری آبرو کا خیال

    جو دل میں رک نہ سکے اور مژہ تک آ نہ سکا

    ملا ہوں آج میں تجھ سے تو وسوسے یہ تمام

    مٹے خیال کی دنیا سے مثل نقش بر آب

    پتہ چلا کہ وہ شعلہ بجھا نہیں ہے ابھی

    بس اتنی بات ہے اب جل رہا ہے زیر نقاب

    نقاب وقت و مسافت کے دو دبیز حجاب

    گزر گئی تری فرقت میں زندگی جتنی

    عدن کی صبح کہ پیرس کی رات میں گزری

    دل و نظر کے کسی واردات میں گزری

    کہ اک حسینۂ عالم سے بات میں گزری

    فقط وہ ایک ندامت ہے اور کچھ بھی نہیں

    اور آج میری ندامت کا یہ شدید احساس

    ہر ایک سانس میں مجھ سے سوال کرتا ہے

    ہوس ہے عشق سے کتنے قدم؟ دو چار قدم؟

    کیا ہے فاصلہ ان میں کئی ہزار قدم؟

    پکیڈلی میں بھی ہم یاد تھے تجھے کہ نہ تھے

    پگال میں بھی خلش کوئی دل میں تھی کی نہ تھی

    وہ شام ٹیمز کی اب بھی نظر میں ہے کہ نہیں

    کہ جب ہوس کی نظر پر کوئی حجاب نہ تھا

    وہ سطح بحر پہ رقصاں جہاز کا عرشہ

    اور اس پہ چار طرف ایک نور کا عالم

    کہ جیسے برق تجلی طور کا عالم

    ویلنشیا میں وہ رقص برہنگی کے طلسم

    تری نگاہ تماشا کو کچھ جھجک تو نہ تھی

    یہ اک سوال کہ جس کے ہزار پہلو ہیں

    میں ایک لمحے کو جب ان پہ غور کرتا ہوں

    تو سوچتا ہوں کی میں تجھ سے اب ملوں نہ ملوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے