Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احتجاج

شفیق ندوی

احتجاج

شفیق ندوی

MORE BYشفیق ندوی

    دھواں

    بارود

    ہنگامہ

    لگی ہے آگ سینوں میں

    کھڑے ہیں کچھ

    لب ساحل

    ہیں بیٹھے کچھ

    سفینوں میں

    چھپا بیٹھا کوئی

    گھر میں چھپا کوئی زمینوں میں

    ہمیں جینا ہے

    لیکن

    زندگی اپنی

    کمینوں میں

    کوئی مل جائے گا شاید

    بھلا چنگا

    مکینوں میں

    یہ سب

    آدم کے بیٹے ہیں

    خدا نے واسطے ان کے

    کیا سنسار یہ

    پیدا

    انہیں کے واسطے اس نے

    بنائے چاند

    یہ

    تارے

    بنائی کہکشاں اس نے

    بنائے

    بحر و بر سارے

    لگایا ان کی خدمت پر

    زمینوں کو زمانوں کو

    صحیفے اس نے بھیجے

    اور سجایا آسمانوں کو

    بہشت خلد کی آباد

    اس نے

    مہ جبینوں سے

    بھگایا خلد سے

    ابلیس کو

    سارے کمینوں کو

    مگر

    شیطان اب یہ پوچھتا ہے

    کون منکر ہے

    وہ میں ہوں

    یا کہ

    آدم کا کوئی بیٹا

    کوئی بھی ہو

    ترے بندے

    خدا تو لے جا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے