دھواں
بارود
ہنگامہ
لگی ہے آگ سینوں میں
کھڑے ہیں کچھ
لب ساحل
ہیں بیٹھے کچھ
سفینوں میں
چھپا بیٹھا کوئی
گھر میں چھپا کوئی زمینوں میں
ہمیں جینا ہے
لیکن
زندگی اپنی
کمینوں میں
کوئی مل جائے گا شاید
بھلا چنگا
مکینوں میں
یہ سب
آدم کے بیٹے ہیں
خدا نے واسطے ان کے
کیا سنسار یہ
پیدا
انہیں کے واسطے اس نے
بنائے چاند
یہ
تارے
بنائی کہکشاں اس نے
بنائے
بحر و بر سارے
لگایا ان کی خدمت پر
زمینوں کو زمانوں کو
صحیفے اس نے بھیجے
اور سجایا آسمانوں کو
بہشت خلد کی آباد
اس نے
مہ جبینوں سے
بھگایا خلد سے
ابلیس کو
سارے کمینوں کو
مگر
شیطان اب یہ پوچھتا ہے
کون منکر ہے
وہ میں ہوں
یا کہ
آدم کا کوئی بیٹا
کوئی بھی ہو
ترے بندے
خدا تو لے جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.