Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک منظر کی خاموشی

ذیشان ساحل

ایک منظر کی خاموشی

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    بہت دور

    شہر سے باہر

    شاید کسی اور شہر میں

    ایک کمرہ ہے

    اس کی ساری کھڑکیاں

    صبح سے کھلی ہوئی ہیں

    کوئی نہیں ہے جو انہیں بند کر دے

    یا اس گرد کو صاف کر دے

    جو دیوار پر لگے پورٹریٹ کو

    دھندلا کر رہی ہے

    ہوا نے گزرتے ہوئے

    کاغذوں کو پیلا کر دیا

    لوہے کی کرسی پر بیٹھ کے

    اب کوئی کسی کو یاد نہیں کرتا

    رات گئے سنائی دینے والی

    ٹرین کی آواز نہیں سنتا

    شاید جاتے جاتے میز پر

    کسی نے ڈکشنری کو کھول کر رکھ دیا ہے

    سارے لفظوں کو کمرے میں بکھیر دیا ہے

    بہت جلد یہ بھی چلے جائیں گے

    کمرے میں آتی جاتی چڑیا کے ساتھ

    اب وہاں صرف چڑیا ہے

    ایک منظر کی خاموشی کو

    کبھی کبھی ختم کرنے

    یا ہمیشہ باقی رکھنے کے لیے

    مأخذ:

    saarii nazmen (Pg. 157)

    related content

    نظم

    منظر سے پس منظر تک

    کھڑکی پر مہتاب ٹکا تھا

    محمد احمد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے