کبھی کبھی جو تری یاد آنے لگتی ہے
تو سوچتا ہوں کہ پھر سے صدائیں دوں تجھ کو
اس آس میں کہ مری مضطرب صدا سن کر
تو ایک بار پلٹ کر کے دیکھ لے جاناں
کہ کس طرح ترے غم کے عذاب کا مارا
تری نظر کے لئے رات دن تڑپتا ہے
کہ کس طرح تری بانہوں کی دوریاں مجھ کو
جہان کرب میں بے انتہا ستاتی ہیں
کہ کس طرح ترے لطف و کرم کی محرومی
مرے وجود کی تاریکیاں بڑھاتی ہے
پھر اس کے بعد یہ ممکن ہے تو ترس کھا کر
پھر ایک بار کرے وعدۂ وفا مجھ سے
وفا جو رحم و کرم کی بساط پر کی جائے
مرے ضمیر کا دم توڑنے کو کافی ہے
کسی سخی کی سخاوت کا میں نہیں محتاج
مجھے فقط کسی دل دار کی ضرورت ہے
اسی لئے تو میں تجھ کو صدا نہیں دیتا
کہ مجھ کو رحم نہیں پیار کی ضرورت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.