جگمگاتے ہوئے بیتاب ستارے مجھ کو
دے رہے ہیں تری معصوم نگاہوں کا پیام
شدت تشنہ لبی اوج پہ آئی ہوئی ہے
رقص کرتے ہیں نگاہوں میں ترے پیار کے جام
عرض کرتا ہوں بصد عجز و ادب جان جہاں
دامن گل میں پر افشاں تری خوشبو کو سلام
کیا یہی حسن محبت ہے کہ ہر سمت مجھے
حرف در حرف نظر آنے لگا ہے ترا نام
ہائے وہ شوخ طبیعت وہ مزاج برہم
ہائے وہ تیزیٔ گفتار وہ انداز خرام
ہائے وہ شعلے اٹھاتی ہوئی رخسار کی آنچ
ہائے وہ کاٹ دکھاتی ہوئی نظروں کی حسام
ایک مدت سے تری یاد نہیں آئی تھی
فیض شب ہے کہ ہوا ہوں تری یادوں کا غلام
پر کہاں تک یہ غلامی کا بھرم جائے گا
شب جو گزرے گی تو یہ فیض بھی تھم جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.