فکر مآل ہے کسے فردا کی فکر ہے
دو گز زمیں بہت ہے مرے جسم کے لیے
وقت سفر نہ پوچھیے کیونکر کہ ہم چلے
عہد وفا کو توڑ کے قید جفا ہوئے
منزل تمہاری آخرش ایسی نہ تھی کبھی
کہتے نہ تھے کہ آسماں روئے گا ایک دن
اہل ستم کفن کو بھی ترسیں گے ایک دن
دار و رسن کی بزم سجے گی نہ پھر کبھی
مقتل میں ہوگی چار سو حق اور سچ کی دھوم
اک دن ہوا کے زور کو ہونا ہے ختم شد
باد صبا مچل کے سنائے گی یہ خبر
رخصت خزاں کا باغ جہاں سے نصیب ہے
اب جشن نو بہار کی آمد قریب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.