Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فقط حرف تمنا کیا ہے

اسلم انصاری

فقط حرف تمنا کیا ہے

اسلم انصاری

MORE BYاسلم انصاری

    شام روشن تھی سنہری تھی

    مگر اتری چلی آتی تھی

    زینہ زینہ

    آ کے پھر رک سی گئی

    شب کی منڈیروں کے قریں

    اک ستارہ بھی کہیں ساتھ ہی جھک آیا تھا

    جیسے وہ چھونے کو تھا کانوں کے بالے اس کے

    گیسوؤں کو بھی کہ تھے رخ کے حوالے اس کے

    کہنیاں ٹیکے ہوئے ایک دھڑکتی ہوئی دیوار پہ وہ

    کھلکھلاتے ہوئے کچھ مجھ سے کہے جاتی تھی

    اس کا آہنگ سخن منفرد لحن کلام

    زمزمے پھوٹتے تھے جس سے شگوفوں کی طرح

    جھیل پہ پنچھی کوئی پنکھ سنوارے جیسے

    سر کی لہروں پہ کوئی دل کو پکارے جیسے

    سانولے چہرے پہ وہ کانوں کے بالے کی دمک

    ناز بے جا بھی نہ تھا رخ پہ تفاخر کی جھلک

    اتنی پر نور تھیں وہ آنکھیں کہ گماں ہوتا تھا

    جیسے خورشید ابھی ڈوب کے ابھرے گا انہیں آنکھوں سے

    لیکن اس شام ان آنکھوں سے اچانک ٹوٹے

    دو ستارے جو لرزتے رہے تا دیر لرزتے ہی رہے

    جیسے کہتے ہوں کہ اس شام گریزاں کا بھروسا کیا ہے

    دل نہ چاہے تو فقط حرف تمنا کیا ہے

    مأخذ:

    Asaleeb (Pg. 198)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے