Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرار

MORE BYشکیل اعظمی

    میں کہ بچپن میں ایک دن گھر سے

    ایسا بھاگا کہ بھاگتا ہی رہا

    شہر در شہر بے گھری کا عذاب

    آسماں میرے نام لکھتا رہا

    میری خانہ بدوشیاں مجھ سے

    کہہ رہی ہیں کہ ٹھہر جاؤں کہیں

    اور کچھ تھک چکا ہوں اب میں بھی

    چاہتا ہوں کہ ایک شب کے لئے

    ٹھہر کر راستے میں دم لے لوں

    اس سے پہلے کہ خیمہ نصب کروں

    چند سایہ مرے تعاقب میں

    دور ہی سے دکھائی دیتے ہیں

    اور پھر بھاری بھاری قدموں کی

    چاپ کانوں میں پڑنے لگتی ہے

    فاصلہ بھی سمٹنے لگتا ہے

    اور میں پھر سے پاگلوں کی طرح

    ایک جانب کو دوڑ پڑتا ہوں

    اور پھر سب ڈراؤنے سایہ

    دھند کے پیچھے ڈوب جاتے ہیں

    میں کہ اس بار بھی صدا کی طرح

    ان کے چنگل سے بچ نکلتا ہوں

    بچ نکلنا بھی اک عذاب سا ہے

    سلسلہ ختم کیوں نہیں ہوتا

    ایک جائے امان کی خاطر

    کب تلک بھاگتا رہوں گا میں

    مأخذ :
    • کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 114)
    • Author :شکیل اعظمی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے