Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فغان دہلی

MORE BYمفتی صدرالدین آزردہ

    جن کو دنیا میں کسی سے بھی سروکار نہ تھا

    اہل و نا اہل سے کچھ خلط انہیں زنہار نہ تھا

    ان کی خلوت سے کوئی واقف و ہمراز نہ تھا

    آدمی کیا ہے فرشتے کا بھی واں بار نہ تھا

    وہ گلی کوچوں میں پھرتے ہیں پریشاں در در

    خاک بھی ملتی نہیں ان کو کہ ڈالیں سر پر

    عیش و عشرت کے سوا کچھ بھی نہ تھا جن کو یاد

    لٹ گئے کچھ نہ رہا ہو گئے بالکل برباد

    ٹکڑے ہوتا ہے جگر سن کے یہ ان کی فریاد

    پھر بھی دیکھیں گے الٰہی کبھو دہلی آباد

    کب تلک داغ دل ایک ایک کو دکھلائیں ہم

    کاش ہو جائے زمیں شق تو سما جائیں ہم

    روز وحشت مجھے صحرا کی طرف لاتی ہے

    سر ہو اور جوش جنوں سنگ ہو اور چھاتی ہو

    ٹکڑے ہوتا ہے جگر جی ہی پہ بن جاتی ہے

    مصطفیٰ خاں کی ملاقات جو یاد آتی ہے

    کیونکہ آزردہؔ نکل جائے نہ سودائی ہو

    قتل اس طرح سے بے جرم جو صہبائی ہو

    مأخذ:

    Nawa-e-Azadi (Pg. 70)

      • اشاعت: 1957
      • ناشر: ادبی پبلیشرز، ممبئی
      • سن اشاعت: 1957

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے