غالبؔ کی غزل
اک مصور کا حسیں خواب ہے غالبؔ کی غزل
اک درخشاں شب مہتاب ہے غالبؔ کی غزل
جھنجھنا اٹھتے ہیں جس سے دل بے تاب کے تار
ساز ہستی کا وہ مضراب ہے غالبؔ کی غزل
شبنم نوک مژہ نے بھی یہ محسوس کیا
ہر غزل گوہر نایاب ہے غالبؔ کی غزل
اک پرستار ادب کے لئے اے سجدۂ شوق
مسجد و منبر و محراب ہے غالبؔ کی غزل
بادہ نوشان ادب کے لئے اے ساقیٔ فن
ساغر جم ہے مئے ناب ہے غالبؔ کی غزل
حسن کی آنکھ میں سہمے ہوئے آنسو کی طرح
سینۂ عشق میں بے تاب ہے غالبؔ کی غزل
دام ہر موج تخیل میں ہے کشتی کی طرح
اور طوفان ہے گرداب ہے غالبؔ کی غزل
حافظؔ و رومیؔ و بیدلؔ کی ہے دل کی دھڑکن
حسن تخئیل کا اک باب ہے غالبؔ کی غزل
نکہت و رنگ میں ڈوبا ہوا ہر مصرع تر
کتنی سرسبز ہے شاداب ہے غالبؔ کی غزل
خسرو فکر و شہنشاہ تخیل کہیے
پھر بھی منت کش القاب ہے غالبؔ کی غزل
رقص کرتی ہے زمانے کی رگ و پے میں ادیبؔ
روکش برق ہے سیماب ہے غالبؔ کی غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.