گردش ایام
زندگی اتنا بتا دے تو مجھے تیرے لیے
اور یوں کتنے مراحل سے گزرنا ہوگا
مرحلہ گردش حالات کے روز و شب کا
مرحلہ الجھے خیالات کے روز و شب کا
مرحلہ وقت کی بے مہری و بیزاری کا
مرحلہ ذہنی اذیت کا دل آزاری کا
جیتے جی کیا مجھے ہر روز ہی مرنا ہوگا
زندگی اتنا بتا دے تو مجھے تیرے لیے
اور یوں کتنے مراحل سے گزرنا ہوگا
مرحلہ خواب کی تعبیر نہ مل پانے کا
مرحلہ شوق کی کلیوں کے نہ کھل پانے کا
مرحلہ وقت کی تصویر بدل جانے کا
مرحلہ ہمت سنگیں کے پگھل جانے کا
کیا مجھے ٹوٹ کے ہر روز بکھرنا ہوگا
زندگی اتنا بتا دے تو مجھے تیرے لیے
اور یوں کتنے مراحل سے گزرنا ہوگا
ایک سائے کے لیے چند نوالوں کے لیے
جو گوارا نہ ہوئے ایسے کئی کام کیے
اور تہذیب و تمدن کے اجالوں کے لیے
کبھی غم کھائے کبھی درد بھرے جام پیے
اور معیار سے کس درجہ اترنا ہوگا
زندگی اتنا بتا دے تو مجھے تیرے لیے
اور یوں کتنے مراحل سے گزرنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.