ہم باغبان سارے ہندوستاں چمن ہے
ہم باغبان سارے ہندوستاں چمن ہے
بچے ہیں اس کے ہم سب یہ مادر وطن ہے
ہندو ہوں یا مسلماں عیسائی ہوں کہ سکھ ہوں
سب ہاتھ پاؤں اس کے ہندوستاں بدن ہے
اس کا ہر ایک چپہ موتی اگل رہا ہے
یہ سرزمین ساری فردوس ہے عدن ہے
دولت ابل رہی ہے ہر کھیت ہے خزانہ
یہ روئی ہے یہ چاول یہ چائے ہے یہ سن ہے
ہر چیز میں ہے اس کی اک شان دل ربائی
دریا پہاڑ جنگل ہر شے میں بانکپن ہے
پھول اس کے خوب صورت جاں بخش ان کی نگہت
چمپا ہے موتیا ہے بیلا ہے یاسمن ہے
پھل اس کے میٹھے میٹھے خوش ذائقہ رسیلے
شہد و شکر کی گویا ایک نہر موجزن ہے
پھولی ہوئی وہ سرسوں کھیتوں میں پیلی پیلی
گویا کہ زرد چادر اوڑھے ہوئے دلہن ہے
وہ جیٹھ کا پسینہ ساون کا پھر مہینہ
سبزے کی ہے یہ کثرت ہر کھیت اک چمن ہے
ہے گا رہی وہ کوئل آموں کی ڈالی ڈالی
مینہ میں نہا نہا کر وہ مست ہے مگن ہے
کیوں ہند کو نہ چاہیں حب وطن ہے ایماں
اس سرزمیں پہ صدقے سب اپنا جان و تن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.