Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم خواب زدہ

عنبر بہرائچی

ہم خواب زدہ

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    ہم خواب زدہ

    پیلے موسم کے انگاروں سے جلے ہوئے

    پلکوں میں رنگ برنگے خاکے بھرے ہوئے

    سانسوں کو روکے ہوئے

    مسلسل خوابیدہ ہیں

    دیکھ رہے ہیں خود کو جنگل اور پہاڑوں کے شانوں پر اڑتے ہوئے

    آگ اگلتے جھرنوں کی بانہوں میں نغمے گاتے ہوئے

    خوش پیکر روپوش پرندوں کے ہمراہ فضا کی وسعت کو لرزیدہ کرتے ہوئے

    سیاروں اور کہکشاؤں کی دنیا سے بھی کچھ آگے بڑھتے ہوئے

    نیلے ساگر کے گہرے سینے میں پربت کی چوٹی پر مونگے کی گل رنگ چٹانوں پر

    لہروں سے لڑتے ہوئے

    ہم خواب زدہ پیلے موسم کے انگاروں سے جلے ہوئے

    جینے کی خواہش میں ایسے لمحے روز چرا لیتے ہیں

    خود سے خود کا کرب اسی تیور سے روز چھپا لیتے ہیں

    آنکھیں کیا کھلتی ہیں پاگل بارہ سنگھوں کے حملوں سے

    خود کو گھرا ہوا پاتے ہیں

    ہم ہمت کے دھنی کھڑے تو ہو جاتے ہیں

    لیکن اک عفریت ہمارے پیروں کو یوں کس لیتا ہے

    ہم بے حس اور بے دست و پا ہو جاتے ہیں

    خوابوں کی وادی میں پہنچ کر

    خاک سمندر اور خلا کے

    سب رنگوں سے ہاتھ ملا کے ہنس پڑتے ہیں

    پلکوں کے صد رنگ طلسموں کی باہوں میں آخر کب تک

    ہم سانسو کو بہلائیں گے

    لمحوں کے اس جبر مسلسل سے خود کو کب رہا کریں گے

    ہم خواب زدہ پیلے موسم کے انگاروں سے جلے ہوئے

    مأخذ :
    • کتاب : doob (Pg. 124)
    • Author : amber bahraichii
    • مطبع : danish mahal aminabad lucknow (1990)
    • اشاعت : 1990

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے