Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حق اور گھر

عزیر رحمان

حق اور گھر

عزیر رحمان

MORE BYعزیر رحمان

    کبھی ان چڑیوں سے بھی پوچھنا ہے

    تمہارا گھر کہاں ہے

    یہ گھر ہے کیا یہ گھر ہے کب

    ہوا کرتا ہے کس کا یے

    رٹائر ہو چکا ہوں میں

    جو کہتے ہیں وو کالج تھا

    غلط ہیں وو

    ہے کب پہچان رشتوں کی

    ہے کب پہچان جگہوں کی

    وو میرا گھر تھا میری جان

    وہی ہر روز کا جانا

    قطاریں کمروں کی ہوتیں

    بڑے کچھ اور کچھ چھوٹے

    مگر وو سارے اپنے تھے

    میں سنگ بچوں کے رہتا تھا

    بہت کچھ سیکھتا ان سے

    کبھی ان کو سکھاتا بھی

    وو میرا گھر تھا میرا حق تھا اوس پر

    زیادہ گر نہیں تو کم بھی کب تھا

    ابھی بھی سارے کمرے ہیں

    ابھی بھی سارے بچے ہیں

    مگر وو حق نہیں ہے

    وو بس اب گھر نہیں ہے

    کہاں جاؤں میں ان میں اب

    قطاروں میں ہیں کمرے جیسے تھے وو

    کلاسوں میں ہیں بچے جیسے تھے وو

    ہوں میں بس گھر سے باہر

    سنائی دے گی گر جاؤں گا خود آواز اپنی

    وہاں بچے نہیں ہوں گے ہاں بس آوازیں لوٹیں گی

    میں ڈر جاؤں گا واپس آؤں گا وہ گھر نہیں ہے

    وہاں اب میرا کوئی حق نہیں ہے

    برس بیتے ہیں تب یے جان پایہ درد کیا ہے

    ہماری بیٹیاں کیوں یوں تڑپتی ہیں

    جب ان کی ڈولی اٹھتی ہے

    انہیں محسوس ہو یے اب نہیں گھر

    نہیں ہے حق کوئی ان کا اب اس پر

    یے حق ہے اصل جو ہے گھر کا مالک

    اگر حق ہے تو پھر گھر ہے

    نہیں ہے تو پٹخ لو پاؤں کتنے

    نہیں وو گھر تمہارا اب

    وو کالج ہو یا مائکا!

    کہاوت ہے مکیں سے ہی مکاں ہے

    غلط میں کیوں کہوں ہوگا

    مگر میرے لیے ایسا نہیں ہے

    ہمیشہ سے مکاں سے ہی مکیں جانا

    ہوں یے حالات اپنے خود

    یا پھر ہوں بیٹیوں کے وو

    یہی کڑوا وو سچ ہے جو نگلنا ہے

    مجھے بھی بیٹیوں کو بھی

    مجھے اپنی ہی کڑواہٹ سے ہے

    دو چار ہونا اب

    صدی بیتی ہے آدھی جب

    چھنا ہے ایک گھر میرا

    ملے گا دوسرا اب کب

    اکٹھا ہی ملے شاید

    دوبارہ پھر رٹائر ہوں

    دوبارہ گھر کا ہو افسوس

    یا پھر گھر نہ ہونے کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے