حرف اول ہوں
نہ
میں آخر ہوں
بھول جائے گا
زمانہ مجھ کو
کوئی حیرت نہیں
تم بھول بھی جاؤ مجھ کو
کون رکھتا ہے
کسے یاد یہاں
میری تاریخ فنا یاد رہے گی کس کو
سچ کہاں لکھتا ہے
تاریخ کا لکھنے والا
وہ تو لکھتا ہے فسانوں کو
حقیقت اکثر
زندہ لوگوں کو وہ لکھ دیتا ہے
مورت اکثر
سچ کہاں لکھتا ہے
لکھتا ہے ضرورت اکثر
وہ خیالات کو
تشکیل نئی دیتا ہے
جبر کے رنگ کو
تمثیل نئی دیتا ہے
ورنہ سچ بات کہیں اور نہاں ہوتی ہے
گھپ اندھیروں میں کہیں
ملگجی شام
غم سویروں میں کہیں
وقت کے ساز پہ
اک زندہ فغاں ہوتی ہے
آگ ہے گرچہ حقیقت میں
دھواں ہوتی ہے
جھوٹ کے شہر میں کب سچ کی دکاں ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.