ہجر
آج تو پاس نہیں ہے تو کھلا ہے مجھ پر
ڈار سے کونج بچھڑ جائے تو کیوں مرتی ہے
موسم درد کا آنگن میں اترنا کیا ہے
شاخ سے ٹوٹ کے پتوں کا بکھرنا کیا ہے
چاند کیوں رات کے پہلو میں برا لگتا ہے
صبح کے ساتھ پہ اتراتی ہوئی باد نسیم
ایک بے باک حسینہ سی بری لگتی ہے
لفظ کیوں اپنے مطالب سے مکر جاتے ہیں
لکھنا چاہیں بھی تو تنہائی لکھی جاتی نہیں
کرنا چاہیں بھی تو یہ درد بیاں ہوتا نہیں
رات ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دینا کیوں
قید فرقت کے اسیروں کو بھلا لگتا ہے
ہجر کا لمبا سفر کاٹے سے کیوں کٹتا نہیں
پاؤں کٹ جاتے ہیں پر رات کا تھر کٹتا نہیں
آج تو پاس نہیں ہے تو کھلا ہے مجھ پہ
ڈار سے کونج بچھڑ جائے تو کیوں مرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.