Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر کا وصال

فہیم جوزی

ہجر کا وصال

فہیم جوزی

MORE BYفہیم جوزی

    یوں تو سب کے اپنے اپنے خواب ہیں

    جیسے اپنا اپنا کفن

    اور کون کس کے کفن کی اترن پہن سکتا ہے

    لیکن وہ جو اک دوجے کی قبر میں سو جانے کی

    خواہش میں دفن ہوئے

    اپنے اپنے اکیلے پن کی اڑتی مٹی میں

    کیا ان کے بھی اپنے اپنے خواب تھے

    آؤ ہم اک دوجے کی خوابوں کی طویل گھومتی بھول بھلیوں والی غلام گردشوں میں کھو جائیں

    اور ایک دوسرے کی چاپ کی صدائے بازگشت بن جائیں

    آؤ ہم ایک ہی فریب کے پیچھے بھاگنے کی کوشش کریں

    اور ازل اور ابد کی طنابیں کھینچ کر

    ایک ساتھ

    فریز فریم ہو جائیں

    پھر بھی سچ ہے

    کہ سب کے اپنے اپنے خواب ہیں

    ادھورے ادھورے

    ہلکی ہلکی آنچ میں سلگتے

    راکھ ہوتے

    اور پت جھڑ میں اڑتے

    اور آنسو کب تک پت جھڑ سنوار سکتے ہیں

    جب تک آنسو دل میں گرتے رہتے ہیں

    دل ان کو سکھی دنوں کی آس دلا کر

    تھپک تھپک کر سلاتا رہتا ہے

    اور ساری تپش جذب کر لیتا ہے اپنی دھڑکتی خاموش راتوں میں

    لیکن جب کوئی ضدی آنسو

    اپنے آپ سے روٹھ کے

    گر پڑتا ہے

    تب تو دل بھی نہیں مانتا کوئی پھسلاوہ

    بس آنسو بہنے لگتے ہیں چپ چاپ

    پت جھڑ کے پتوں کی طرح

    تھکے تھکے قدموں کی مانند

    پیارے کیا کوئی ایسا بھی دن ہوگا

    جب یہ دن آ جائے گا

    اور تب

    دل کتنے سوگوار ہو جائیں گے

    اور ہمارے ٹوٹے پھوٹے چہرے ایک دوسرے کو

    کیسی کھوئی کھوئی نظروں سے دیکھیں گے

    ساکت ہو جائیں گے ابد کے چوکھٹے میں

    اور پس منظر میں سیکسوفون کی سسکیاں ابھریں گی

    اور ایک شکستہ خواب کی میلوڈی میں ڈھل جائیں گی

    پھر بھی سچ ہے

    کہ سب کے اپنے اپنے خواب ہوتے ہیں

    لیکن وہ بھی تو سچ ہے پیارے

    مأخذ:

    پاکستانی ادب (Pg. 195)

      • ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے