یوں تو سب کے اپنے اپنے خواب ہیں
جیسے اپنا اپنا کفن
اور کون کس کے کفن کی اترن پہن سکتا ہے
لیکن وہ جو اک دوجے کی قبر میں سو جانے کی
خواہش میں دفن ہوئے
اپنے اپنے اکیلے پن کی اڑتی مٹی میں
کیا ان کے بھی اپنے اپنے خواب تھے
آؤ ہم اک دوجے کی خوابوں کی طویل گھومتی بھول بھلیوں والی غلام گردشوں میں کھو جائیں
اور ایک دوسرے کی چاپ کی صدائے بازگشت بن جائیں
آؤ ہم ایک ہی فریب کے پیچھے بھاگنے کی کوشش کریں
اور ازل اور ابد کی طنابیں کھینچ کر
ایک ساتھ
فریز فریم ہو جائیں
پھر بھی سچ ہے
کہ سب کے اپنے اپنے خواب ہیں
ادھورے ادھورے
ہلکی ہلکی آنچ میں سلگتے
راکھ ہوتے
اور پت جھڑ میں اڑتے
اور آنسو کب تک پت جھڑ سنوار سکتے ہیں
جب تک آنسو دل میں گرتے رہتے ہیں
دل ان کو سکھی دنوں کی آس دلا کر
تھپک تھپک کر سلاتا رہتا ہے
اور ساری تپش جذب کر لیتا ہے اپنی دھڑکتی خاموش راتوں میں
لیکن جب کوئی ضدی آنسو
اپنے آپ سے روٹھ کے
گر پڑتا ہے
تب تو دل بھی نہیں مانتا کوئی پھسلاوہ
بس آنسو بہنے لگتے ہیں چپ چاپ
پت جھڑ کے پتوں کی طرح
تھکے تھکے قدموں کی مانند
پیارے کیا کوئی ایسا بھی دن ہوگا
جب یہ دن آ جائے گا
اور تب
دل کتنے سوگوار ہو جائیں گے
اور ہمارے ٹوٹے پھوٹے چہرے ایک دوسرے کو
کیسی کھوئی کھوئی نظروں سے دیکھیں گے
ساکت ہو جائیں گے ابد کے چوکھٹے میں
اور پس منظر میں سیکسوفون کی سسکیاں ابھریں گی
اور ایک شکستہ خواب کی میلوڈی میں ڈھل جائیں گی
پھر بھی سچ ہے
کہ سب کے اپنے اپنے خواب ہوتے ہیں
لیکن وہ بھی تو سچ ہے پیارے
مأخذ:
پاکستانی ادب (Pg. 195)
-
- ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.