aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر کی اندھی راتیں

اعجازالحق شہاب

ہجر کی اندھی راتیں

اعجازالحق شہاب

MORE BYاعجازالحق شہاب

    کنپکنپاتا سا بدن برف سی ٹھنڈی راتیں

    یہ قیامت سی کئی مدتوں لمبی راتیں

    یہ سلگتے ہوئے جذبات میں دہکی راتیں

    نیم سی کڑوی کریلے سے کسیلی راتیں

    کتنی ظالم ہیں یہ تنہائی میں ڈوبی راتیں

    تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں

    تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں

    محفلیں چپ ہیں کبھی چیختی خاموشی ہے

    ہوش میں رہ کے بھی اک عالم مدہوشی ہے

    یاد کے ہیں کبھی نشتر کبھی سرگوشی ہے

    ہائے پھیلی سی حواسوں پہ بھی بے ہوشی ہے

    ہجر کے خوف سے ہائے ڈری سہمی راتیں

    تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں

    تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں

    ہے بہاراں میں بھی بس ایک خزاں کا موسم

    جان لینے پہ اتارو ہے مری وحشت غم

    اشک دکھتے ہیں لہو سے بھلا کیسا ہے ستم

    تم تو کیا جانو مرے وحشت دل کا عالم

    بارش اشک سے بھیگی ہوئی گیلی راتیں

    تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں

    تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں

    ایک وہ وقت تھا گلشن میں بہار آئی تھی

    آرزو وقت کے گھوڑے پہ سوار آئی تھی

    پیراہن غم کا خوشی پل میں اتار آئی تھی

    اب یہ لگتا ہے جو آئی تھی ادھار آئی تھی

    لمحہ لمحہ مجھے ناگن سی یہ ڈستی راتیں

    تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں

    تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں

    ایک یہ وقت ہے بس عالم تنہائی ہے

    گلشن دل پہ فقط غم کی گھٹا چھائی ہے

    ہائے جذبات کی میت پہ پذیرائی ہے

    کیا یہی میں نے وفاؤں کی جزا پائی ہے

    کچھ بھی سنتی ہی نہیں ہائے یہ بیری راتیں

    تم پہ اتری ہیں کبھی ہجر کی اندھی راتیں

    تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے