وہ آغوش جس میں پلے
اور پل کر جواں ہم ہوئے ہیں
اسے چھوڑنے کی تدابیر کرنے میں مصروف ایسے ہوئے ہیں
کہ زنداں سے قیدی رہائی کی راہوں کی
تعمیر کرنے میں مشغول ہوتے ہیں جیسے
وہ آغوش جس میں جواں ہم ہوئے ہیں
اسے چھوڑ کر دور جانے کے احساس سے
جو خوشی مل رہی ہے
کسی بھی طرح اس سے کمتر نہیں ہے
جو زنداں سے باہر نکلنے میں محسوس ہوتی ہے زندانیوں کو
خوش کا یہ احساس
ایسا نہیں کہ فقط ایک ہم تک ہی محدود ہو
یہ خوشی گھر کے دیوار و در میں بھی گھر کر گئی ہے
ماں بہن باپ بھائی بھی گردن اٹھائے ہوئے
اپنے ہم سایوں سے کہتے پھرتے نظر آ رہے ہیں
کہ میرا قمر بھی عرب جا رہا ہے
شریک سفر کی رگوں میں بھی خوشیاں اچھلنے لگی ہیں
وہ راتوں کی سب لذتیں بھول کر
جانے والے کی تیاریوں میں
بڑے چاؤ سے منہمک ہو گئی ہے
عجب جاں فزا ہے یہ ہجرت کا منظر
مگر یہ روایت ہے
مکے سے یثرب کو جاتے ہوئے
مصطفیٰ اور سارے صحابی بہت رو رہے تھے
وطن کی محبت انہیں روکتی تھی
جدائی جگر میں تبر بھونکتی تھی
وہ ہجرت کا منظر بڑا جاں گسل تھا
مگر آج ہجرت کا منظر بدل سا گیا ہے
یہ منظر تو سچ مچ بڑا جاں فزا ہے
مگر ایسا کیوں ہوا ہے
یہاں تو مظالم کی وہ سختیاں بھی نہیں ہیں
مأخذ:
Aank Mein Luknat (Pg. 117)
- مصنف: Ghazanfar
-
- اشاعت: 2015
- ناشر: Maktaba Jamia Ltd
- سن اشاعت: 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.