Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہندوستان

MORE BYافسر سیمابی احمد نگری

    یہ بزم شعلہ کاری یہ حریم آتش افشانی

    یہ قشقے یہ عبائیں یہ گرانی یہ گراں جانی

    یہاں اک سلسلہ ہے نفرتوں کی داستانوں کا

    رقابت کی خلیجوں کا عداوت کی چٹانوں کا

    یہاں خونی ترانے رقص کرتے ہیں فضاؤں میں

    چمکتے ہیں یہاں تخریب کے پرچم ہواؤں میں

    یہاں ہر ایک سینے میں ریا کی آگ جلتی ہے

    یہاں لیلائے ہستی مضطر و افسردہ ساماں ہے

    یہ بت خانے نہیں قبریں ہیں عرفان و حقیقت کی

    یہاں خوں رنگ ہے پوشاک سلمائے شریعت کی

    لگا کر وہم کا غازہ یہاں مذہب سنورتا ہے

    یہاں شیخ حرم قرآن کا نیلام کرتا ہے

    صدا ناقوس کی اک فتنۂ بیدار ہوتی ہے

    یہاں بانگ اذاں مریخ کی پھنکار ہوتی ہے

    اثر ہے ان کی روحوں پر خرد کی چیرہ دستی کا

    دھواں پھیلا ہوا ہے چار سو فرقہ پرستی کا

    یہاں آسودگی اک لفظ بے مفہوم ہے گویا

    مقام زندگی سے زندگی محروم ہے گویا

    یہاں شبنم کے قطرے مقبرے بنتے ہیں پھولوں کے

    تصرف ہیں یہاں آئینہ خانوں میں بگولوں کے

    یہاں انسان انساں کا لہو پی کر نکھرتا ہے

    سیاہی اور بڑھ جاتی ہے جب سورج ابھرتا ہے

    مرے ظلمت کدے پر بارش انوار کب ہوگی

    خدا جانے کہ اب انسانیت بیدار کب ہوگی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے