ہندوستان
یہ بزم شعلہ کاری یہ حریم آتش افشانی
یہ قشقے یہ عبائیں یہ گرانی یہ گراں جانی
یہاں اک سلسلہ ہے نفرتوں کی داستانوں کا
رقابت کی خلیجوں کا عداوت کی چٹانوں کا
یہاں خونی ترانے رقص کرتے ہیں فضاؤں میں
چمکتے ہیں یہاں تخریب کے پرچم ہواؤں میں
یہاں ہر ایک سینے میں ریا کی آگ جلتی ہے
یہاں لیلائے ہستی مضطر و افسردہ ساماں ہے
یہ بت خانے نہیں قبریں ہیں عرفان و حقیقت کی
یہاں خوں رنگ ہے پوشاک سلمائے شریعت کی
لگا کر وہم کا غازہ یہاں مذہب سنورتا ہے
یہاں شیخ حرم قرآن کا نیلام کرتا ہے
صدا ناقوس کی اک فتنۂ بیدار ہوتی ہے
یہاں بانگ اذاں مریخ کی پھنکار ہوتی ہے
اثر ہے ان کی روحوں پر خرد کی چیرہ دستی کا
دھواں پھیلا ہوا ہے چار سو فرقہ پرستی کا
یہاں آسودگی اک لفظ بے مفہوم ہے گویا
مقام زندگی سے زندگی محروم ہے گویا
یہاں شبنم کے قطرے مقبرے بنتے ہیں پھولوں کے
تصرف ہیں یہاں آئینہ خانوں میں بگولوں کے
یہاں انسان انساں کا لہو پی کر نکھرتا ہے
سیاہی اور بڑھ جاتی ہے جب سورج ابھرتا ہے
مرے ظلمت کدے پر بارش انوار کب ہوگی
خدا جانے کہ اب انسانیت بیدار کب ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.