ہولی
بد مستی میں وقت نے اپنی زلفیں دی ہیں کھول
آج ہے اپنی اس دھرتی کا اک اک پل انمول
چہروں پر یہ گلال ملا ہے یا رادھا مسکائی
پچکاری میں رنگ بھرا ہے یا بنسی کے بول
ہر کروٹ اک نغمہ پھوٹے ہر آہٹ سنگیت
ناچ رہے ہیں مستی میں سب لیے مجیرا ڈھول
ٹھنڈے سینوں سے ابھری جذبوں کی اک آگ
اس نے کچھ یوں ہولی پھونکی بدل گیا ماحول
جیسے بھور بھئے مدھوبن میں پون جھکورے آئیں
پنگھٹ پریوں تھرک رہی ہے رادھا بھر کر ڈول
ایک رنگ میں رنگ گئے سارے اپنے اور پرائے
شاداںؔ موسم بدل گیا ہے اپنی آنکھیں کھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.