حقہ پینے والے کی یاد میں
وہ دن بھی کتنے اچھے تھے
کبھی جب گھر کے آنگن میں لگے شہتوت کے نیچے
مری ماں جھاڑو دیتی تھی
پرانی چارپائی جھاڑ کر پھر سے بچھاتی تھی
مرے ابا کے حقہ کی چلم بھی جگمگاتی تھی
بہاریں مسکراتی
کہکشائیں رقص کرتی تھیں
میں خود ماں سے لپٹ جاتا
کئی قسمیں اٹھاتا
خود ہی ان کو بھول بھی جاتا
وہ دن
ماضی کے دن کتنے سہانے تھے
مگر اب شہر کے اپنے مسائل ہیں
بہاریں کھو چکی ہیں
کہکشائیں بین کرتی ہیں
نہ ماں زندہ ہے
اور نہ صحن میں شہتوت کا پودا
نہ وہ حقہ رہا باقی
نہ حقہ پینے والے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.