عبادت جان کر
بہت چکر لگائے اسپتالوں کے
بہت تیمارداری کی ہے بیماروں کی لیکن
جنوں اب بجھ رہا ہے
میں اب تھکنے لگا ہوں
تھکن اب اس قدر حاوی ہے مجھ پر
کہ وہ اسٹول میرے خواب میں آنے لگا ہے
سہارا دے کے بٹھلاتا ہوں میں جس پر
مریضوں کو برابر ڈاکٹر کے
یہ کام اب دوسروں پر چھوڑ دوں
وسیلہ بن کے خود
ثواب ان کو بھی تھوڑا لوٹنے دوں
جنہیں جنت میں میرے ساتھ ہونا چاہئے
سہارا دے کے مجھ کو لائیں گے جو اسپتالوں میں
مری جانب سے بولیں گے
مرا پرچا لگائیں گے
تسلی دے کے مجھ کو چین سے سگریٹ جلائیں گے
اور اگر قسمت ہوئی اچھی تو ممکن ہے
وہ نازک سانولی سی نرس
جس کو دیکھ کر میں اس عبادت کی طرف راغب ہوا تھا
ان کے ہاتھ آ جائے شاید
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 155)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.